جرمنی کے وفاقی بینک کی ایک تجویز منظور کر لی جاتی ہے تو ملک میں عمررسیدہ افراد کو 69 سال کی عمر تک ملازمت کرنا ہوگی۔
وفاقی بینک کی جانب سے پیش کی جانے والی تجویز میں کہا گیا ہے برلن کو سنہ 2060 تک ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے پر غور کرنا چاہیے، جو اس وقت 65 سال عمر کے قریب ہے۔
مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ دوسری صورت میں ملک کو پینشن کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔
بینک کا کہنا ہے کہ ریاست کا پینشن کا نظام فی الحال بہتر ہے لیکن آنے والی دہائیوں میں اس پر دباؤ ہو سکتا ہے۔
وفاقی بینک کا کہنا ہے دوسری جنگ عظیم کے بعد پیدا ہونے والی نسل کے ریٹائر ہوجانے کے بعد اس کی جگہ لینے والے نوجوان ملازمین کی تعداد بہت کم ہوگی۔
right;">جرمنی میں سنہ 2030 تک ریٹائرمنٹ کی عمر 67 سال مقرر کر دی جائے گی۔
تاہم بینک کا ماننا ہے کہ سنہ 2050 سے یہ اضافہ جرمنی حکومت کے لیے سرکاری پینشنوں کے اوسط آمدن کے کم از کم 43 فیصد کے ہدف کی سطح کو قائم رکھنے کے لیے ناکافی ہوگا۔
لہذا وہ ریٹائرمنٹ کی عمر کو 69 سال تک بڑھانے کی تجویز پیش کرتا ہے۔
وفاقی بینک نے اپنی ماہانہ رپورٹ میں لکھا تھا کہ ’(سرکاری پینشن کے نظام) کے معاشی استحکام کے لیے مزید تبدیلیاں ناگزیر ہیں۔‘
تاہم جرمن حکومت کے ترجمان سٹیفن سیبرٹ کا کہنا ہے کہ وہ ریٹائرمنٹ کی عمر 67 کے ہامی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ’ 67 سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ جرمنی کی آبادیاتی ترقی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے موزوں اور ضروری اقدام ہے۔ اس لیے ہم اس قدم بہ قدم نفاذ کریں گے جیسا کہ ہم نے اس پر اتفاق کیا ہے۔‘